Allama Iqbal is one of the greatest poet of Pakistan. He is a Poet, Philosopher, Politician, and Scholar. Allama Muhammad Iqbal poetry is about to Islam, love, life and nature.
وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
………………
ان غلاموں کا يہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
کہ سکھاتی نہيں مومن کو غلامی کے طريق
………………
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
………………
وطنيت
(يعنی وطن بحيثيت ايک سياسی تصور کے)
اس دور ميں مے اور ہے ، جام اور ہے جم اور
ساقی نے بنا کی روش لطف و ستم اور
مسلم نے بھی تعمير کيا اپنا حرم اور
تہذيب کے آزر نے ترشوائے صنم اور
ان تازہ خداؤں ميں بڑا سب سے وطن ہے
جو پيرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے
يہ بت کہ تراشيدۂ تہذيب نوی ہے
غارت گر کاشانۂ دين نبوی ہے
بازو ترا توحيد کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا ديس ہے ، تو مصطفوی ہے
نظارہ ديرينہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفوی خاک ميں اس بت کو ملا دے
ہو قيد مقامی تو نتيجہ ہے تباہی
رہ بحر ميں آزاد وطن صورت ماہی
ہے ترک وطن سنت محبوب الہی
دے تو بھی نبوت کی صداقت پہ گواہی
گفتار سياست ميں وطن اور ہي کچھ ہے
ارشاد نبوت ميں وطن اور ہی کچھ ہے
اقوام جہاں ميں ہے رقابت تو اسی سے
تسخير ہے مقصود تجارت تو اسی سے
خالی ہے صداقت سے سياست تو اسی سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے
اقوام ميں مخلوق خدا بٹتی ہے اس سے
قوميت اسلام کے جڑ کٹتی ہے اس سے
………………
Read More: Allama Iqbal Pakistan Poetry
One comment
Pingback: Love Poetry of Allama Iqbal in Urdu | Iqbal Thoughts of Love – Quotes Love Poetry